آج کے نو نہال مستقبل میں قوم کے معمار ہوتے ہیں، اگر ان کی تعلیم وتربیت صحیح اور درست نہج پر کی جائے تو ایک روشن اور درخشان مستقبل کی امید کی جا سکتی ہے۔ تعلیم وتربیت کا صحیح منہج وہی ہے جس سے معلم اخلاق صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اﷲتعالی عنھم کی اور انہوں نے آنے والی نسل کی تربیت کی۔ الحمد ﷲ وفاق المدارس السلفیۃ پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ دیگر شعبہ ہائے حیات کی طرح تعلیم وتربیت کے میدان میں بھی جدید دور کے تقاضوں کے ساتھ خیر القرون سلف صالحین کے منہج کا حامل ہے۔ بہتریں نصاب تعلیم وہ ہوتا ہے جو اپنے دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو، وفاق المدارس السلفیۃ پاکستان وقتا ًفوقتاً ماہرین تعلیم، علماء کرام اور دانشوروں کی آراء وتجاویز کی روشنی میں نصاب تعلیم میں تبدیلی عمل میں لاتا رہتا ہے۔ وفاق المدارس السلفیۃ پاکستان نے نصاب میں تبدیلی کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے، ماہرین تعلیم، علماء کرام اور دانشور حضرات پر مشتمل نصاب کمیٹی کے متعدد اجلاس منعقد کئے، نصاب کمیٹی کی معاونت کے لئے ایک سب کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے کافی محنت کے بعد نصاب کا ایک خاکہ نصاب کمیٹی کے سامنے پیش کیا، نصاب کا مجوزہ خاکہ تمام مدارس وجامعات کو ارسال کرکے ان کی آراء وتجاویز طلب کی گئیں، جن پر کافی غور وخوض کے بعد نصاب کمیٹی نے اپنے اجلاس منعقدہ 2 مارچ 2000 میں سب کمیٹی کے مجوزہ نصاب میں اساتذہ اور علماء کرام کی آراء کی روشنی میں مناسب تبدیلی کرکے منظوری کےلیے وفاق کی کابینہ کے سامنے پیش کیا، جسے کابینہ نے منظور کرکے تعلیمی سال 1421 – 1422ھ سے نافذ کرنے کا سرکلر جاری کیا۔ اﷲ تعالی ہم سب کو اخلاص کے ساتھ علوم دینیہ کی تعلیم وترویج اور نئی نسل کی اصلاح وتربیت کی توفیق عطا فرمائے۔ (وفاق المدارس السلفیہ پاکستان)