٭ تمام مدارس/جامعات میں ذریعہ تدریس عربی یا اردو زبان ہو گی۔
٭ اساتذہ کرام جدید طریقہ تدریس کو ملحوظ خاطر رکھیں گے۔
٭ محض کتاب کے ترجمہ پر اکتفا نہ کیا جائے بلکہ تدریس کے دوران طلبہ میں فہم وفقاہت پیدا کرنے کی کوشش کی جائے اور ان کی تربیت کے ہر پہلو پر خصوصی توجہ دی جائے۔
٭ طلبہ کو ترغیب دی جائے کہ وہ خود نوٹس تیار کریں۔ خلاصوں اور دوسروں کے تیار کردہ نوٹس پر اعتماد نہ کریں۔
٭ طلبہ کی تحریری صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔
٭ تدریس کے لئے اساتذہ کرام بورڈ استعمال کریں اور طلبہ کے خط کی اصلاح کے لئے خاص طور پر توجہ دی جائے۔
٭ تدریس کا دورانیہ کم از کم چھ گھنٹے ہو۔
٭ طلبہ کے مطالعہ اور مذاکرہ کا خصوصی اہتمام کیا جائے۔
٭ قرآن وحدیث کی اہم نصوص اور مسنون دعائیں حفظ کروائی جائیں۔
٭ طلبہ کی ادبی، علمی اور ثقافتی نشوونما کے لئے مطالعاتی دوروں اور دیگر پروگرامز کا اہتمام کیا جائے۔